اہلِ سنت اور اصحاب الحدیث کو ﷲ تعالیٰ نے عقیدہ و منہج میں حسنِ اعتدال اور وسطیت سے نوازا ہے جس کا ثبوت ان کے تمام عقائد و نظریات اور اقوال و اعمال میں دیکھنے کو ملتا ہے۔ دیگر عقائد کی طرح صحابہ کرام کی بابت بھی ان کے یہاں اِفراط و تفریط سے ہٹ کر سلامتیِ فکر اور بلا استثناء سب کے ساتھ عقیدت ومحبت کا رشتہ موجود ہے۔
اہلِ سنت اور روافض کے مابین ایک مختلف فیہ مسئلہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی جانشینی اور خلافت کا ہے جسے شیعہ سنی نزاع کی بنیاد بھی کہا جا سکتا ہے۔
اہل السنۃ والجماعۃ سیدنا ابوبکر صدیق کو ارشاداتِ نبویہ اور اجماعِ صحابہ (بشمول اہلِ بیت) کی بنا پر خلیفہ بلا فصل تسلیم کرتے ہیں، جبکہ اہلِ رفض بزعمِ خویش سیدنا علی کو منصوص خلیفۂ اول مانتے ہیں۔
اس سلسلے میں رافضہ کے بنیادی دلائل میں ایک ’’حدیثِ غدیرِ خُم‘‘ بھی ہے جس میں، ان کے مطابق، نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا علی کو اپنا جانشین (وصی) نامزد کیا تھا اور صحابہ کرام کو انھیں خلافت سونپ دینے کی تلقین کی تھی۔ زیرِ نظر کتاب میں روافض کی اسی مزعومہ دلیل کا علمی جائزہ لیا گیا ہے اور ان کے موہوم استدلال کی حقیقت طشت ازبام کی گئی ہے۔
حدیث غدیرِ خُم میں چونکہ نبی مکرم صلی اللہ نے سیدنا علی سے رشتۂ مودت استوار رکھنے کے علاوہ اہلِ بیت کے حقوق کی پاسداری کرنے کی بھی تلقین کی تھی، اس لیے مولانا اثری حفظہ اللہ نے زیرِ نظر رسالے میں اس پہلو پر بھی تفصیلی روشنی ڈالی ہے جس میں پہلے تو اہلِ بیت کا مصداق ذکر کیا اور بتایا ہے کہ اہلِ بیت میں کون کون سے افراد شامل ہیں، ساتھ ہی اس کے متعلق پیدا کردہ اشکالات کا تنقیدی جائزہ لیا اور بیان کیا ہے کہ امتِ مسلمہ پر اہلِ بیت کے کیا کیا حقوق عائد ہوتے ہیں جن کو ادا کرنا ضروری ہے۔
کتاب کے مندرجات کی وثاقت اور استنادی حیثیت کے لیے حضرۃ العلام مولانا ارشاد الحق اثری صاحب کا نام ہی ایک معتبر حوالہ اور تحقیق کا آئینہ دار ہے۔ بلاشبہہ انھوں نے نہایت تحقیق اور اہل السنہ کے علاوہ شیعہ کے معتبر مصادر سے اس اختلافی مبحث کو مدلل صورت میں قارئین کے سامنے نکھار کر پیش کیا ہے ۔ شکر ﷲ سعیہ و جعلہ في میزان حسناتہ۔
پہلے یہ کتاب ہفت روزہ الاعتصام لاہور مین قسط وار شائع ہوئی تھی، پھر ہم نے اس کی اشاعت کا ارادہ کیا تو مولف کتاب شیخ اثری حفظہ اللہ نے از سر نو مراجعت کی اور کئی مفید اضافہ جات بھی رقم کیے جس کے بعد اس کا نقش جدید قارئین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے۔
Reviews
There are no reviews yet.