زیرِ نظر کتاب میں امام محمد گوندلوی رحمہ اللہ نے مولانا مودودی صاحب کے عقائد و نظریات کو محلِ بحث ٹھہرایا ہے اور بڑے مضبوط علمی پیرائے میں ان کی فکری لغزشوں کو اجاگر کیا ہے۔
پہلے مولف گرامی نے دین کے بنیادی مآخذ اور مختلف اسلامی فرقوں کے حوالے سے چند اصولی مباحث رقم کیے ہیں۔ پھر جماعتِ اسلامی کے قیام اور اہداف و مقاصد پر بحث کرتے ہوئے ’’جماعت اسلامی‘‘ نام رکھنے کی شرعی حیثیت واضح کی ہے ۔ بعد ازاں مولف گرامی نے بدلتے موسموں کے ساتھ مولانا مودودی اور جماعت اسلامی کی طریقۂ دعوت میں فکری و عملی قلابازیاں واضح کی ہیں ۔
آگے مولف نے عبادت کے معنی ومفہوم کو سمجھنے میں مولانا مودودی کی بنیادی غلطی واضح کی ہے اور بتایا ہے کہ اسی علمی ٹھوکر کے سبب ان کا پیش کردہ پورا فکری و عقدی فلسفۂ دعوت ہی غلطی پر قائم ہوا ہے۔ اور اسی کے نتیجے میں وہ کہتے ہیں کہ انبیاء کی بعثت کا اصل مقصد حکومتِ الٰہیہ کا قیام ہے اور عبادات کا پورا نظام اسی اساسی مقصد کی تیاری کے لیے بطور ٹریننگ کورس دیا گیا ہے۔
پھر مولفِ گرامی نے عبادت کا شرعی مفہوم، تخلیق کا مقصد، عبادت اور اطاعت کا فرق، اطاعت کی اقسام وغیرہ پر روشنی ڈالی ہے۔ نیز تجدید و احیائے دین کی وضاحت میں مولانا مودودی نے جو علمی غلطیاں کی ہیں، ان کو طشت ازبام کیا ہے ۔
کتاب کے آخر میں امام گوندلوی نے چند علمی و فقہی مسائل: ’’علمِ حدیث میں مولانا مودودی کا مخصوص نظریہ، ارکانِ دین کے متعلق ان کی غلط فہمی، خروجِ مہدی اور نزولِ عیسیٰ علیہ السلام، ڈاڑھی کا مسئلہ، نماز میں رفع الیدین، شرکیہ عقائد کے حامل امام کی اقتدا میں نماز کا حکم، توبہ کے بعد سود کی باقی ماندہ رقم سے استفادہ کرنا، غیر مسلموں کے ہاں ملازمت کرنا‘‘ کا تذکرہ کیا ہے اور ان مسائل میں مولانا مودودی کے استدلالات کی کمزوری واضح کی ہے۔
یہ اس کتاب کے چند اہم مباحث تھے جن کی طرف سطورِ بالا میں اشارہ کیا گیا ہے، مگر اس کے ساتھ ہی قارئین مطالعۂ کتاب کے دوران میں دیگر بے شمار علمی نکات اور اہم فوائد سے بھی مستفید ہوں گے۔ ان شاء ﷲ
Reviews
There are no reviews yet.